ذی الحجہ کی فضیلت
ذو الحجہ کے عشرہ اوّل کی فضیلت کئی پہلوؤں سے اجاگر ہوتی ہے
خدا تعالیٰ نے ان دنوں کی قسم کھائی ہے(۱)
اللہ عزوجل کا کسی شے کی قسم کھانا اس کی عظمت و فضیلت کی واضح دلیل ہے ‘ اس لیے کہ جو ذات خود عظیم ہو وہ صاحب عظمت شے ہی کی قسم کھاتی ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:
’’ وَالْفَجْرِ وَلَیَالٍ عَشْرٍ‘‘ (الفجر) ’’قسم ہے فجر کی‘ اور دس راتوں کی۔‘‘
مفسرین کی عظیم اکثریت کے مطابق ان دس راتوں سے مرادذو الحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں۔ امام ابن کثیرؒنے بھی اپنی تفسیر میں اسی کو صحیح کہا ہے۔
یہی ’’ایام معلومات‘‘ ہیں (۲)
قرآن مجید میں جن اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ میں ذکر الٰہی کا بیان خصوصیت سے کیا گیا ہے جمہور اہل علم کے نزدیک وہ یہی دس دن ہیں۔ فرمانِ الٰہی ہے
’’ وَیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ فِیْ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰی مَا رَزَقَہُمْ مِّنْ بَہِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ‘‘ (الحج:۲۸)
’اور چند معلوم دنوں میں جو چوپائے جانور اللہ نے ان کو دیے ہیں ان پر اللہ کا نام لیں۔‘‘
سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن عباس نے بھی ان ایامِ معلومات سے ذو الحجہ کے دس دن ہی مراد لیے ہیں۔
رسول اکرمﷺ کی شہادت(۳)
حضور نبی کریمﷺ نے ان دنوں کو سب سے اعلیٰ و افضل قرار دیا ہے۔ پیغمبر اعظمﷺ کا ارشادِ گرامی ہے
’’دنیا کے افضل ترین دن ایام العشر (یعنی ذوالحجہ کے دس دن) ہیں۔ دریافت کیا گیا کہ کیا جہاد فی سبیل اللہ کے ایام بھی ان کی مثل نہیں؟ فرمایا:’’جہاد فی سبیل اللہ میں بھی ان کی مثل نہیں سوائے اس شخص کے جس کا چہرہ مٹی میں لتھڑ جائے (یعنی وہ شہید ہو جائے)‘‘۔ (بزار‘ ابن حبان)
اس میں ’’یومِ عرفہ‘‘ ہے(۴)
حج کا رکن اعظم یومِ عرفہ بھی انہی ایام میں ہے۔ یہ دن انتہائی شرف و فضیلت کا حامل ہے یہ گناہوں کی بخشش اور دوزخ سے آزادی کا دن ہے۔ اگر عشرئہ ذی الحجہ میں سوائے یومِ عرفہ کے اور کوئی قابل ذکر یا اہم شے نہ بھی ہوتی تو یہی اس کی فضیلت کے لیے کافی تھا۔اس سلسلے میں کئی احادیث مروی ہیں۔ حضرت عائشہسے روایت ہے کہ رسولِ معظمﷺ نے فرمایا
(مَا مِنْ یَوْمٍ اَکْثَرَ مِنْ اَنْ یُعْتِقَ اللّٰہُ فِیْہِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ مِنْ یَوْمٍ عَرَفَۃَ) (۱)
اللہ تعالیٰ جس قدر عرفہ کے دن لوگوں کو آگ سے آزاد فرماتا ہے اس سے زیادہ کسی اور دن آزاد نہیں کرتا۔
ایک اور حدیث نبویؐ ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا
شیطان یومِ عرفہ کے علاوہ کسی اور دن میں اپنے آپ کو اتنا چھوٹا ‘حقیر‘ ذلیل اور غضبناک محسوس نہیں کرتا جتنا اس دن کرتا ہے۔ یہ محض اس لیے ہے کہ اس دن میں وہ اللہ کی رحمت کے نزول اور انسانوں کے گناہوں سے صرفِ نظر کا مشاہدہ کرتا ہے۔ البتہ بدر کے دن شیطان نے اس سے بھی بڑی شے دیکھی تھی ‘‘۔ عرض کیا گیا یارسول اللہﷺ! یومِ بدر اس نے کیا دیکھا؟ فرمایا: ’’جبرئیل کو جو فرشتوں کی صفیں ترتیب دے رہے تھے‘‘۔ (مالک‘ عبدالرزاق ۔یہ روایت مرسل صحیح ہے)
یوم عرفہ کے روزے کی بھی بہت فضیلت ہے ۔
انہی ایام میں ’’یومِ نحر‘‘ ہے(۵)
بعض علماء کے نزدیک یومِ نحر پورے سال میں سب سے افضل ہے۔ رسول اکرمﷺ کا ارشاد ہے :
(اِنَّ اَعْظَمَ الْاَیَّامِ عِنْدَ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ یَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ یَوْمُ الْقَرِّ) (۲)
’’اللہ تبارک و تعالیٰ کے ہاں سب سے عظمت والا دن یومِ نحر (دس ذی الحجہ)
ہے ‘پھر یوم القر (یعنی اس سے اگلا گیارہ ذی الحجہ کا دن)ہے۔‘‘
تنبیہ
’’القر‘‘ قرار (ٹھہرنے) سے ہے۔ اس میں لوگ منیٰ میں قیام کرتے ہیں۔ اس وجہ سے اسے ’’یوم القر‘‘ کہتے ہیں۔
اسی عشرہ میں عظیم عبادات جمع ہوتی ہیں(۶)
شارح بخاری علامہ ابن حجر عسقلانیؒ فرماتے ہیں کہ
ظاہری طو رپر عشرئہ ذی الحجہ کے امتیاز کا سبب یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس میں بڑی بڑی عبادتیں جمع ہوجاتی ہیں ‘یعنی نماز‘ روزہ‘ صدقہ اور حج۔ ان کے علاوہ دیگر ایام میں ایسا نہیں ہوتا۔ (فتح الباری)
عشرہ ذی الحجہ میں عمل کی فضیلت
سیدنا ابن عباس
سے مروی ہے کہ رسولِ معظمﷺ نے فرمایا
(مَا الْعَمَلُ فِیْ اَیَّامٍ اَفْضَلَ مِنْھَا فِیْ ھٰذِہٖ) قَالُوْا: وَلَا الْجِھَادُ؟ قَالَ وَلَا الْجِھَادُ اِلاَّ رَجُلٌ خَرَجَ یُخَاطِرُ بِنَفْسِہٖ وَمَالِہٖ فَلَمْ یَرْجِعْ بَشَیْئٍ)
’’ذی الحجہ کے دس دنوں میں خدا کو نیک عمل جتنا محبوب ہے اس کے علاوہ دیگر دنوںمیں نہیں‘‘۔ صحابہؓ نے عرض کیا:کیا اللہ کے راستے میں جہاد بھی (ان دنوں کے عمل سے بڑھ کر نہیں)؟ فرمایا :’’نہیں۔ جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں‘ سوائے اس شخص کے جواپنی جان و مال کے ساتھ نکلا اور ان میں سے کسی چیز کے ساتھ واپس نہ لوٹا (یعنی شہید ہوگیا) ‘‘۔
اسی مفہوم کی روایت سیدنا ابن عمرؓ کے حوالے سے مسند احمد میں بھی موجود ہے۔ معلوم ہوا کہ ذوالحجہ کے پہلے دس ایام میں کیا گیا عمل دیگر دنوں میں کیے گئے نیک اعمال سے اللہ تبارک و تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے۔ یہ اس کے افضل ہونے کی دلیل ہے۔ نیز یہ بھی پتا چلا کہ عشرئہ ذی الحجہ میں اعمالِ صالحہ بجالانے والا اس مجاہد فی سبیل اللہ سے بھی زیادہ اجر و فضیلت کا مستحق ہے جو اپنے مال و جان کے ساتھ بخیریت میدانِ جنگ سے واپس آ جاتا ہے۔
عشرہ ذی الحجہ میں مستحب اعمال
جب یہ بات واضح ہو گئی کہ یہ دن اللہ تبارک و تعالیٰ کی خصوصی عنایت و شفقت کا باعث اور اللہ عزوجل کی جانب سے اپنے بندوں پر اس کے فضل کا موجب ہے تو ہمیں ان بابرکت لمحات میں بڑھ چڑھ کر نیک اعمال کرنے چاہئیں۔ اجر و ثواب کے خاص خاص اوقات کے بارے میں سلف صالحینؒ کا یہی طریقہ کار تھا۔
ابوعثمان الہندیؒ فرماتے ہیں
’’سلف تین عشروں کو بہت عظیم سمجھتے تھے
(۱) رمضان المبارک کا آخری عشرہ (۲) ، ذی الحجہ کا پہلا عشرہ ۔اور ،(۳) ماہِ محرم الحرام کا پہلا عشرہ
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ الہ العالمین ہم سب لوگوں کو کتاب وسنت کے مطابق عشرہ ذی الحجہ میں نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین تقبل یا رب العالمین)