واٹس ایپ گروپ اسلامیات کے چند سوالوں کے جواب
جواب از گروپ اڈمن مقبول احمد سلفی
1- دوران نماز اگر نجاست کا علم ہو تو کیا کرے ؟
جواب : اگر نماز کے دوران کپڑے میں نجاست لگنے کا علم ہو تو اس کی دو صورتیں ہیں ۔ ایک صورت تو یہ ہے کہ نجاست کپڑے کے ایسے حصے میں لگا ہو جسے اتار ا جاسکتا ہو مثلا عمامہ یا ٹوپی تو اسے نماز کے دوران اتار کر جسم سے الگ کردیں ،نماز درست ہے جیساکہ نبی ﷺ کے جوتے میں نجاست لگی تھی تو آپ ﷺ نے اپنے جوتے اتار دئے ۔ دوسری صورت یہ ہے کہ نجاست لگا کپڑا اتارنا مشکل ہو مثلا کرتا یا پاجامہ تو اس حالت میں نماز توڑ لے اورنجاست دھلنے کے بعد ازسرے نو نماز ادا کرے ۔
2- قبلہ کاعلم نہ ہو تو کیسے نماز پڑھے؟
جواب : نماز کی صحت کے لئے قبلہ رو ہونا ضرروی ہے ،آدمی اگر کوئی ایسی جگہ پر ہو جہاں اسےقبلہ معلوم کرنا مشکل ہو تو جس جہت میں قبلہ کا یقین غالب ہو اس جہت رخ کرکے نماز پڑھ لے ۔اگر نماز کی ادائیگی کے بعد معلوم ہو کہ قبلہ رخ غلط تھا تو نماز دہرانے کی ضرروت نہیں ہے ۔ویسے آج کےٹکنالوجی کے دور میں آلات کے ذریعہ قبلہ کا علم حاصل کرنا پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہوگیا ہے ۔ہر نٹ والے موبائل کے ذریعہ قبلہ ڈائرکشن دیکھ سکتے ہیں۔
3- ظالم کی موت پر مظلوم کا معاف کردینا کافی ہے اس کی سزا معاف ہوجائے گی اور اللہ اسے معاف کردے گا؟
جواب : ہاں اگر مظلوم نے ظالم کو زندگی میں نہیں معاف کیا تو اس کی موت کے بعد بھی معاف کرسکتا ہے اور یہ معافی اس کے گناہوں کی بخشش کے لئے کافی ہے، مظلوم معاف کردے تو اللہ تعالی بھی معاف کردیتا ہے ۔
4- کیا میاں بیوی ، بیٹا بیٹی ایک ہی صف میں گھر میں نماز پڑھ سکتے ہیں ؟
جواب : نماز کی صف بندی میں عورتوں کا مقام پیچھے ہے اس میں رشتہ نہیں دیکھا جائے گا،نہ ہی عمر دیکھی جائے گی اور نہ گھرومسجد کا فرق کیا جائے گا۔ لہذا گھر میں بھی نماز پڑھی جائے تو مرد آگے اور عورتیں پیچھے کھڑی ہوں گی ۔
5- ایک آدمی پرنٹنگ کا کام کرتا ہے اسے تصویر بھی چھاپنی ہوتی ہے ایسا کاروبار درست ہے ؟
جواب : اسلام میں روح والی تصویر بنانا ،چھاپنا اور خریدوفروخت کرناجائز نہیں ہے ا س لئے کسی مسلمان کےلئے ایسا کاروبار کرنا جائز نہیں ہے جس میں روح والی تصویر چھاپنی پڑے لیکن بغیر روح والی تصویر ہو مثلا درخت، پہاڑ، زمین اور قدرتی مناظر وغیرہ تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
6- غیر نماز میں اذان کے ذریعہ شیطان بگھانے سے فائدہ ہوگا؟
جواب : حدیث میں مذکور ہے کہ نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارکربھاگتا ہے البتہ غیرنماز کے لئے اذان دے کر شیطان بھگانے کا کسی حدیث میں ذکر نہیں ہے اور جس بات کی دلیل نہیں مسلمان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہئے ۔اسی طرح سے دین میں نیا کام شروع ہوتا ہے اور بعد میں چل کرلوگ اسے دین سمجھ لیتے ہیں۔
7- ہمیں معلوم ہے کہ آدم علیہ السلام پہلے نبی ہیں مگر بخاری شریف میں نوح علیہ السلام کو پہلا نبی کہا گیا ہے دونوں میں صحیح کیا ہے ؟
جواب : احادیث کی روشنی میں آدم علیہ السلام پہلے نبی ہیں اور نوح علیہ السلام پہلے رسول ہیں ۔ہررسول نبی بھی ہیں مگر ہرنبی رسول نہیں ہیں اس لئے نوح علیہ السلام کے لئے نبی اور رسول ہونا دونوں حدیث میں آیا ہے۔
8- نفل نماز میں تشہد کے اخیر یا سجدہ میں اپنی زبان میں دعا کرسکتے ہیں؟
جواب : نفل نماز میں تشہد کے اخیر میں سلام پھیرنے سےقبل اپنی زبان میں دعا کرسکتے ہیں اور سجدہ میں بھی اپنی زبان میں دعا کرسکتے ہیں ۔
9- کیا نماز میں سنت پڑھنا لازم ہے؟
جواب : سنت کا مقام فرض وواجب سے نیچے ہے اور نماز کی سنت نمازیں جن کی تاکید وارد ہیں انہیں ہمیشہ پڑھنا چاہئے کیونکہ نبی ﷺ سے مسلسل پڑھنا وارد ہے اس پہ بہت اجر ہے لیکن اگر کبھی کبھار چھوٹ جائے یاعمدا ہی چھوڑ دےتو اس پہ مواخذہ نہیں ہوگا۔ ہاں یہ یاد رہے کہ سنت کا چھوڑنا حقارت کی وجہ سے نہ ہو بلکہ سستی کی وجہ سے ہو۔
10- ایک عورت کا سوال یہ ہے کہ وہ رات میں ٹی شرٹ اور ٹراؤزر پہن کر سوتی ہے کیا وہ اس لباس میں فجر کی نماز پڑھ سکتی ہے؟
جواب : یہاں اس سوال کا بھی جواب دینا بہتر ہوگا کہ کیا عورت سوتے وقت ٹی شرٹ اور ٹراؤزر پہن سکتی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہاں اکیلے میں عورت جو لباس چاہے لگاسکتی ہے البتہ نماز میں مکمل ستر پوشی چاہئے یعنی پورا بدن جس میں مکمل ہاتھ،مکمل پیر اور مکمل سر بالوں سمیت داخل ہے ۔ ٹی شرٹ میں ہاتھ کھلا رہتا ہے اور ٹراؤزر بسااوقات چھوٹا بھی ہوتا ہے اورجست تو ہوتا ہی ہے لہذا ان دونوں کے اوپر ایک ساتر لباس لگالے جو ہاتھوں، پیروں اور سر کو مکمل ڈھانپ دے پھر نماز پڑھے ۔
11- اس حدیث کی وضاحت کریں۔عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:ما بين المشرق والمغرب قبلة.(ترمذی)
ترجمہ: ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرق (پورب) اور مغرب (پچھم) کے درمیان جو ہے سب قبلہ ہے۔
جواب : اس حدیث کے مخاطب مدینہ والے ہیں کیونکہ وہ قبلہ کے شمال میں ہیں وہاں والوں کے لئے حکم ہے کہ ان کے لئے مشرق ومغرب میں جو ہے سب قبلہ کے حکم میں ہےجیساکہ پیشاب وپاخانہ کے لئے مدینہ والوں کو مشرق ومغرب رخ کرنے کا حکم ہے۔اسی حدیث سے جو لوگ ہندوستان وپاکستان میں ہیں ان کے لئے استنجاء میں جس طرح مشرق ومغرب منع ہوگا اسی طرح قبلہ میں بھی یہ حکم نکلے گا کہ شمال اور جنوب کا جو حصہ ہے وہ سب قبلہ ہے۔ لہذا کوئی ہوبہو قبلہ کی جانب نہ ہوہلکا تیڑھا ہوجائے تو کوئی حرج نہیں ویسے کوشش ہو کہ بالکل قبلہ رخ ہوا جائے قصدا تیڑھا نہ ہو۔
12- کھانا کھاتے وقت پانی پینے کا کیا حکم ہے ؟
جواب : کتاب وسنت میں کھاتے وقت پانی پینے کی کہیں ممانعت نہیں آئی ہے بلکہ قرآن وحدیث میں متعدد جگہ کھانے کے ساتھ ساتھ پینے کا ذکر آیا ہے اس لئے کھاتے وقت پانی پینے یا کھانے کے بعد پانی پینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
13- کھانا کھانے کے دوران سلام کرنے کی کسی حدیث میں ممانعت آئی ہے ؟
جواب : کھانا کھاتے وقت سلام کرنا کسی حدیث سے منع نہیں ہے اس لئے ہم کھاتے وقت سلام کرسکتے ہیں ۔ جب نماز کے دوران سلام کرنا اور اشارے سے جواب دینا جائز ہے تو کھانے وقت کیونکر منع ہوگا۔ کھانا کھاتےوقت نبی ﷺ سے بات کرنا ثابت ہے ،بخاری شریف کی ایک لمبی کا ایک ٹکڑا دیکھیں ۔ كُنَّا مع النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ في دعوةٍ ، فرُفِعَ إليهِ الذراعُ ، وكانت تُعجبُهُ ، فنهسَ منها نَهْسَةً ، وقال : ( أنا سيدُ القومِ يومَ القيامةِ (صحيح البخاري:3340)
ترجمہ: ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دعوت میں شریک تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دست کا گوشت پیش کیاگیا جو آپ کو بہت مرغوب تھا ۔ آپ نے اس دست کی ہڈی کا گوشت دانتوں سے نکال کر کھایا ۔ پھر فرمایا کہ میں قیامت کے دن لوگوں کا سردار ہوں گا ۔
اس حدیث میں کھاتے وقت رسول اللہ ﷺ سے بات کرنا ثابت ہے تو سلام کرنا اور اس کا جواب دینا بدرجہ اولی جائز ہوگا۔
14- عورت اپنے ہاتھ اور پیر کا بال صاف کرسکتی ہیں تو اس کی دلیل دیں ۔
جواب : جسم میں بالوں کی تین اقسام بنتی ہیں ایک قسم وہ ہے جس کو زائل کرنے کا حکم ہے مثلا بغل اور زیرناف، دوسری قسم وہ ہے جس کو زائل کرنا منع ہے مثلا ابرو اور داڑھی اور تیسری قسم وہ ہے جس کو زائل کرنے اور نہ کرنے کے متعلق شریعت خاموش ہےاس قسم کے مسائل کے متعلق نبی ﷺ کا یہ حکم ملتا ہے۔
الحلالُ ما أحلَّ اللَّهُ في كتابِهِ والحرامُ ما حرَّمَ اللَّهُ في كتابِهِ وما سَكتَ عنْهُ فَهوَ مِمَّا عفى عنْهُ(صحيح الترمذي:1726)
ترجمہ: حلال وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حلال کردیا، اور حرا م وہ ہے ، جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حرام کردیا اورجس چیزکے بارے میں وہ خاموش رہا وہ اس قبیل سے ہے جسے اللہ نے معاف کردیاہے۔
لہذا جسم کے اس حصے کا بال جس کے متعلق شریعت خاموش ہے مرد وعورت کاٹ سکتے ہیں۔