تحریر: الشیخ ابوعمير حزب الله بلوچ حفظہ اللہ
اردو ترجمہ: حافظ محسن انصاری حفظہ اللہ
کچھ دنوں سے ملکی میڈیا میں ایک خاص واقعہ کے تناظر میں مرزا غلام قادیانی اور اس کے قادیانی اور مرزائی پیروکاروں کے بارے میں بحث و مباحثہ عروج پر ہے۔مرزائی، قادیانی اللہ تعالی کے پسندیدہ دین اسلام اور ہمارے پیارے وطن پاکستان کے بدترین مجرم ہیں۔ یہ صرف دعوی ہی نہیں بلکہ روز روشن کی طرح واضح حقیقت ہے ۔
قادیانی مرزا غلام قادیانی کو اپنے نزدیک "ظلی” "بروزی” یا کسی بھی حیثیت میں نبی، رسول اور اپنا رہبر، رہنما، ایک اچھا انسان تسلیم کرتے ہیں اور اس کے گن گاتے نہیں تھکتے ۔
جبکہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے اتنا اہم ترین عقیدہ ہے کہ اس کے دفاع کے لیے مسیلمہ کذاب (نبوت کے دعویدار ) کے خلاف جنگ یمامہ کے دن ستر (70 ) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کیے ۔ (صحيح البخاري: 4078 )
یہاں ختم نبوت کے چند دلائل ذکر کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے اس لیے بھی کہ قادیانی مرزائی لوگ اس عقیدہ کے منکر ہیں:
ختم نبوت کے چند دلائل
1: اللہ تعالی کا فرمان ہے:
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَٰكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا (سورة الاحزاب: آیت نمبر:40)
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں اور لیکن وہ تو اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں اور اللہ ہمیشہ سے ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے ۔
2: اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا (المائدة، آیت نمبر: 3)
آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لیے دین اسلام کو پسند کرلیا ہے ۔
اسلام کی تکمیل کا معنی یہی ہے کہ یہ دین اسلام یعنی نبوت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت تک کے لیے ہے۔اسی لیے آپ کے بعد نہ تو کوئی نبوت ہے اور نہ ہی کوئی نبی آنے والا ہے۔
3: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تمام جن و انس کے لیے ہے۔ اس سے بھی آپ کا آخری نبی ہونا ثابت ہوتا ہے:
قُلۡ یَـٰۤأَیُّهَا ٱلنَّاسُ إِنِّی رَسُولُ ٱللَّهِ إِلَیۡكُمۡ جَمِیعًا (سورۃ الاعراف، آیت نمبر: 158 وغيرها من الآيات ۔ )
4: وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً(صحيح البخاري: 355 وغيرها من الاحاديث)
ختم نبوت کے سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند فرامین درج ذیل ہیں:
5: لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي (صحيح مسلم:2404 )
میرے بعد کوئی بھی نبوت نہیں ہے۔
6: وَأَنَا الْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدِي نَبِيٌّ ( جامع الترمذي: 2840 )
میں سب سے آخر میں والا میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
7: كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ، كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي(صحيح البخاري: 3455 )
بنی اسرائیل کے انبیاء ان کی سیاسی رہنمائی بھی کیا کرتے تھے، جب بھی ان کا کوئی نبی فوت ہو جاتا تو دوسرا نبی اس کی جگہ آجاتا تھا، لیکن یاد رکھو بیشک میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
8: فَواللَّهِ إنِّي لَأنا الحاشِرُ، وأنا العاقِبُ، وأنا المُقَفِّي (صحيح ابن حبان: 7162)
اللہ کی قسم میں تمام انبیاء کے آخر میں آنے والا یعنی آخری نبی ہوں۔
9: وَأَنَا آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ،وَأَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ (سنن ابن ماجة : 4077، صحيح مسلم: 1394 )
میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔
10: فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّينَ (صحيح البخاري:3535 )
میں نبوت و رسالت کی آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔
11: لَوْ كَانَ بَعْدِي نَبِيٌّ لَكَانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ (جامع ترمذي: 3686 )
اگر میرے بعد کوئی نبی آنا ہوتا تو وہ عمر بن الخطاب (رضی اللہ عنہ ) ہوتے۔ یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
12: وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً، وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ (صحيح مسلم: 52 )
مجھے پوری مخلوقات یعنی تمام جن و انس کے لیے نبی اور رسول بناکر بھیجا گیا ہے اور مجھ پر انبیاء کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔
13: ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ وَبَقِيَتِ الْمُبَشِّرَاتُ(سنن ابن ماجة: 3896 )
نبوت اب ختم ہوچکی ہے البتہ (الہام یا خواب کے ذریعے ) خوشخبریاں باقی ہیں۔
14: إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدِ انْقَطَعَتْ، فَلَا رَسُولَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ ( جامع ترمذي: 2272 )
بلاشبہ اب رسالت و نبوت کا سلسلہ منقطع کردیا گیا ہے تو میرے بعد کوئی رسول اور نبی نہیں ہے۔
15: فَأَنَا مَوْضِعُ اللَّبِنَةِ، جِئْتُ فَخَتَمْتُ الْأَنْبِيَاءَ (صحيح مسلم: 2287 )
میں سلسلہ نبوت کی وہ آخری اینٹ ہوں جسے اللہ تعالی نے نصب فرمادیا ہے لہذا میں نے آکر انبیاء کا سلسلہ ختم کردیا ہے۔
16: فَإِنِّي آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّ مَسْجِدِي آخِرُ الْمَسَاجِدِ (صحيح مسلم: 1394 )
تو بیشک میں آخری نبی ہوں اور میری یہ مسجد یعنی مسجد نبوی کسی نبی کے ہاتھوں تعمیر ہونے والی آخری مسجد ہے۔
17: وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ كَذَّابُونَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي(جامع ترمذي: 2219 )
بیشک میری امت میں تیس ایسے کذاب پیدا ہونگے ان میں ہر ایک یہ دعوی کرتا ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
18: نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ (صحيح بخاري: 896 )
میں اور میری امت دنیا میں تو سب سے آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہونگے۔
19: إِنِّي عِنْدَ اللَّهِ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ، وَإِنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ (مسنداحمد: 17163، صحيح ابن حبان: 6404 ، صححه الالباني مشكاة:5759 )
بیشک میں اللہ تعالی کے پاس ام الکتاب یعنی لوح محفوظ میں خاتم النبیین ہوں جبکہ آدم علیہ السلام کی تخلیق بھی مکمل نہ ہوئی تھی یعنی میری ختم نبوت کا فیصلہ تخلیق آدم سے قبل ہی ہوچکا تھا۔
20: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہم اس بات پر رونے لگے کہ:
أَنَّ الْوَحْيَ قَدِ انْقَطَعَ مِنَ السَّمَاءِ
اب آسمان سے وحی آنے کا سلسلہ بند ہوگیا! (صحيح مسلم: 2454 )
مرزا قادیانی کی طرف سے دعوائے نبوت ورسالت
معزز قارئین اوپر ذکر کیے قرآن و حدیث کے دلائل کے بالکل برعکس مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت و رسالت کا دعوی کیا اور اس کے ماننے والے بھی اسے نبی تسلیم کرتے ہیں۔ یہاں ذیل میں اس سلسلہ کے چند حوالوں پر اکتفاء کیا جاتا ہے:
1: مرزا لکھتا ہے:
سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا ۔ (دافع البلاء ص 11 )
2:کہتا ہے کہ: نبی کا نام لینے کا مجھے خصوصی حکم دیا گیا ہے ۔ (حقيقة الوحی ص 39 )
3: میں رسول اور نبی بھی ہوں، مجھے بھیجا گیا ہے، خدا کی طرف سے غیب کی خبریں مجھے دی جاتی ہیں۔ (روحانی خزائن : ج 18 ص 211، غلطي ڪا ازاله ص 7 )
اس بارے میں اور بھی بہت سے حوالے ہیں لیکن بغرض اختصار یہاں ذکر نہیں گئے ۔
اس لیے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے عقیدہ ختم نبوت کا انکار کرکے خود مرزا غلام اور اس کے ماننے والے بھی اسلام کے مجرم ہیں کیونکہ وہ ختم نبوت جیسے بنیادی اور اساسی عقیدے کے منکر ہیں ۔
مرزا غلام قادیانی ایک گستاخ شخص
اس کے علاوہ یہ عقل سے نا بلد شخص اللہ تعالی، اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی گستاخیاں کرتا رہتا تھا اور مسلمان علماء یا عام مسلمانوں کو گالیاں بھی دیتا اور لعنتیں کرتا ۔ ذیل میں اسکا مختصر سا خاکہ ذکر کیا جاتا ہے:
1: اللہ تعالی کے بارے میں لکھتا ہے:
ہاتھی دانت ، بجلی، خدا جاگتا ہے، سوتا ہے، نماز پڑھتا اور روزے رکھتا ہے، غلطی کرتا ہے، خدا قادیان میں نازل ہوگا ۔(براهين احمديه ج 2 ص 555 ۔ ، البشريٰ 2/79 )
2: خدا مرزا کا نام لیتے ہوئے شرماتا ہے۔مرزا خود کو اللہ تعالی کی اولاد سمجھتا ہے ۔ اپنے لیے اللہ تعالی کی صفات: فعال لما یرید، کن فیکون لکھتا ہے۔اور مرزا خود کو تمام نبیوں سے افضل قرار دیتا ہے، سیدنا آدم، نوح، موسی اور یوسف علیہم السلام کے نام لے کر خود کو ان سے افضل سمجھتا ہے۔کہتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تو تین ہزار معجزے دیے گئے جبکہ مجھے تین لاکھ بلکہ چھ لاکھ سے بھی زیادہ معجزے دیے گئے ۔(حقيقة الوحي ص 67 ۔ 89 ۔ 107 ۔356 ۔ براهين احمديه 5/76 ۔82 )
3:سیدہ مریم سلام اللہ علیھا کی عفت اور پاکدامنی پر نا قابل بیان حملہ اور سیدنا عیسی علیہ السلام کی شان میں گستاخیاں کرتے ہوئے خود کو ان سے افضل قرار دیا ہے۔ سیدنا عیسی علیہ السلام کو سب سے ذیادہ تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ (ايام صلح ص 65 ۔ چشمه مسيحي ص 49 دافع البلاء ص 10 ازاله اوهام ص 69 ۔ 158)
4: سیدنا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہم کی شان میں بھی گستاخیاں کی ہیں۔
(نعوذبالله من ذالک )
معزز قارئین! مرزا غلام اور اس کے فکری غلاموں کی ابھی اور بھی بہت سی ایسی عبارتیں ہیں جنہیں یہاں تحریر کرنے سے تہذیب، شرم اور حیاء آڑے ہے ۔ مزید تفصیل اور حوالوں کے لیے دیکھیے : (قادیانیت اپنے آئینے میں از علامہ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ )
قادیانی ٹولہ پاکستان کا مجرم
مرزائی، قادیانی ٹولہ نہ صرف اسلام بلکہ اسلام کے نام پر حاصل کردہ پیارے وطن پاکستان کے بھی مجرم اور غدار ہیں۔ چونکہ آئین پاکستان کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں، یہ خود کو مسلمان نہیں کہلوا سکتے، اپنی عبادت گاہ کا نام مسجد نہیں رکھ سکتے، اپنی صدا کو اذان اور عبادت کو نماز، روزہ وغیرہ کا نام نہیں دے سکتے، اپنے مذہب کی تبلیغ نہیں کرسکتے وغیرہ۔
اس پاکستانی عدالتی فیصلے کو باقی اسلامی دنیا نے بھی قبول کیا اس طرح قادیانیوں کے کفر پر پوری امت مسلمہ کا اجماع ہوگیا۔ لیکن قادیانی پاکستان کے اس آئین اور قانون کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ۔
مذکورہ آئین و قانون کا کھلا انکار کرتے ہیں، خود کو مسلمان کہلوانے پر اصرار کرتے ہیں، بلکہ اس کے برعکس صرف خود کو ہی مسلمان سمجھتے ہیں اور اپنے سوا باقی سب مسلمانوں کو کافر قرار دیتے ہیں۔
جناب قائدِ پاکستان محمد علی جناح کے مسلمان ہونے کی وجہ سے”سر” چوہدری ظفراللہ خان نے آپ کی نماز جنازہ بھی نہیں پڑھی اس لیے کہ ظفراللہ خود پکا قادیانی تھا ۔
1974ء میں جب پاکستان کی قومی اسمبلی میں قادیانیوں کے بارے بحث و مباحثہ جاری تھا تو اس موقع پر قادیانی "خلیفہ” مرزا ناصر نے کہا تھا کہ:
ان کے نزدیک یہاں موجود اسمبلی کے تمام ممبرز اور قادیانیوں کے سوا ملک کی باقی تمام عوام بھی کافر ہے ۔
ستمبر 1974ء میں پاکستانی اسمبلی کی طرف سے متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیے جانے والے تاریخی فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فزکس میں نوبل ایوارڈ حاصل کرنے والے اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان کے سائنسی مشیر قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام نے اس فیصلہ پر احتجاجا اپنے عہدے سے استعفی دے دیا اور ملک چھوڑ کر چلا گیا ۔
تاریخ گواہ ہے کہ قادیانی ہمیشہ مسلمانوں اور پاکستان کے دشمن امریکہ، بھارت اور خاص طور پر اسرائیل سے گلے ملتے ہوئے نظر آتے ہیں، سوشل میڈیا، یوٹیوب، فیس بک وغیرہ پر قادیانیوں رہنماؤں کی ایسی ویڈیوز اور بیانات موجود ہیں ۔
اسلام اور پاکستان سے اتنی زیادہ مخالفت وعداوت کے بعد بھی قادیانیوں کو اسلام اور پاکستان کا خیرخواہ کیسے قرار دیا جاسکتا ہے !!!
لیکن زیادہ افسوس تو ملک کے لبرل طبقے اور اپنے آپ کو روشن خیال کہلوانے والوں پر ہے جو اتنی واضح حقیقتوں کے باوجود قادیانیوں کی حمایت کے لیے کمربستہ ہیں ۔
ٹی وی اسکالر جاوید احمد غامدی کا کہنا ہے کہ:
جو شخص اپنی زبان سے کہے کہ میں مسلمان ہوں تو مجھے کوئی حق نہیں کہ میں اسے کافر کہوں !!اور اس کے حواری خوش ہو کر تالیاں بجاتے ہیں۔(یہ قادیانیوں سے بے جا ہمدردی ہے )۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر مسیلمہ کذاب کا کیا گناہ تھا جو اس کے خلاف جنگ کی گئی اور ستر صحابہ کرام شہید ہوئے۔ جبکہ مسیلمہ نے نہ تو اسلام کا انکار کیا تھا اور نہ ہی وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اور رسالت کا منکر تھا، بلکہ اس کا صرف یہی دعوی تھا کہ وہ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا شریک نبی ہے، جبکہ مرزا غلام تو مسیلمہ سے بھی بڑا مجرم ہے کیونکہ غلام نے ڈائریکٹ دعوائے نبوت و رسالت کر رکھا۔
غامدی صاحب اگر مسیلمہ کذاب کے دور میں ہوتے تو اسے بچانے کی کوئی راہ ضرور تلاش کرلیتے !!
اسی طرح کا نظریہ صحابہ کرام کے دشمن اور گستاخ سوشل میڈیا کے نام نہاد اسکالر انجنیئر مرزا محمد علی کا بھی ہے۔ اس کے کہنے کے مطابق ہم قادیانیوں کو صرف اس لیے کافر کہتے ہیں کہ وہ ہمیں کافر سمجھتے ہیں، مطلب اگر وہ ہمیں کافر نہیں کہیں گے تو ہم بھی انہیں کافر نہیں کہیں گے!! انا لله وانا اليه راجعون ۔
معزز قارئین! آپ اوپر ذکر کردہ قادیانی ٹولے کا کردار پھر سے ملاحظہ کریں اور پھر قادیانیوں کے ان نام نہاد اور ناکام وکیلوں کی صورتحال بھی ملاحظہ کریں ۔