🌹 روزوں میں رخـــصت کا بیـــان:
—————————————————————-
☑ مسافر کے لیے روزہ رکھنا اور چھوڑنا دونوں طرح جائز ہے،
🛤 سیدنا حمزہ بن عمرو رضی اللّٰـــہ عنہ نے رسول اللّٰــہ ﷺ سے پوچھا:
"کیا میں سفر میں روزہ رکھوں؟”
🌹 تو آپ ﷺ نے فرمایا
"اگر تم چاہو تو روزہ رکھو اور اگر چاہو تو چھوڑ دو۔”
📖بخاری: ۱۹۴۳
🚫 حیض ونفاس والی عورت کو مذکورہ حالت میں روزہ نہیں رکھنا چاہیے،
🌺آپ ﷺ نے فرمایا:
"کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزے رکھتی ہے۔”
📖بخاری:۱۹۵۱
🔻 لیکن یہ عورت بعد میں روزوں کی قضا دے گی۔
📖 مسلم: ۶۹/ ۳۳۵
📌 حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے لیے بھی مسافر کی طرح روزہ رکھنا اور چھوڑنا دونوں طرح جائز ہے،
🌹 رسول اللّٰــہ ﷺ نے فرمایا:
"اللّٰـــہ تعالیٰ نے مسافر سے آدھی نماز اور روزہ معاف کر دیا ہے اور دودھ پلانے والی اور حاملہ عورت سے بھی روزہ معاف کر دیا ہے۔”
📖 ابوداؤد: ۲۱۰۷۔ ابن ماجہ: ۱۶۶۸
🎯 لیکن یہ بعد میں روزوں کی قضا دیں گی۔
💊 بیمار آدمی کے لیے روزہ چھوڑنے کی رخصت ہے،
🎙️اللّٰـــہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
"اور جو بیمار ہو، یا کسی سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرنا ہے-”
📖 البقرہ: ۱۸۵
💰 بڑھاپا یا اسی دائمی بیماری جس کے ختم ہونے کی امید نہ ہو، تو اس کی وجہ سے روزہ نہ رکھنے کے بجائے فدیہ ادا کیا جا سکتا ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللّٰــــہ عنہ بیان کرتے ہیں:
🥘 ’’بوڑھے شخص کو روزہ چھوڑنے کی رخصت دی گئی ہے، وہ ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین کو (دو وقت کا) کھانا کھلا دے اور اس پر قضا نہیں۔‘‘
📚 مستدرک حاکم: ۱/ ۴۴۰۔ الدارقطنی: ۲/۲۰۵
🎯 مشقت والے عمل کی وجہ سے روزہ ترک کرنا جائز نہیں ۔
البتہ دوران روزہ اگر ہلاکت کا خدشہ ہو تو روزہ کھولا جا سکتا ہے جس کی بعد میں قضا دی جائے گی ۔ اگر کام پر مشقت ہو تو رمضان میں اس کام کو ترک کر دے-
🔍 اگر ایسا ممکن نہ ہو تو ایسا کام کرنا جائز نہیں جس کے سبب روزے چھوڑنے پڑیں ،لہٰذا کوئی اور نوکری تلاش کرے۔
📜 اسلام سوال وجواب :65803