




’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر روزہ رکھنا فرض کر دیا گیا ہے، جیسے ان لوگوں پر فرض کیا گیا جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم بچ جاؤ۔‘‘

☆• سیدنا ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:



☆• سیدنا ابوھریرہ رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:


☆• سیدنا ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:


⚘ ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے، وہ (خالصتاً) میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا، اس لیے کہ ابن آدم میری رضا کے لیے اپنی شہوت اور اپنے کھانے پینے کو چھوڑتا ہے”

☆:- ایک خوشی جب وہ روزہ افطار کرتا ہے۔
اور
☆:- دوسری خوشی جب اس کی اس کے پروردگار سے ملاقات ہوگی








وَبِصَوْمِ غَدٍ نَّوَیْتُ مِنْ شَھْرِ رَمَضَانَ










اسے اپنی حاجت پوری کر لینے کی رخصت ہے ۔”



” یقینا ہم انبیاء کا گروہ ہیں، ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم اپنی سحری میں تاخیر کریں اور افطاری میں جلدی کریں۔”





"پیاس دور ہو گئی، رگیں تر ہو گئیں اور اگر ﷲ تعالیٰ نے چاہا تو اجر بھی ثابت ہو گیا۔”


” جس شخص نے کسی روزے دار کا روزہ افطار کروایا، تو اسے ان روزے داروں کے برابر ثواب ملے گا، باوجود اس کے کہ ان کے ثواب میں کچھ کمی نہیـــــں ہو گی۔”




"تمہارے ہاں روزے دار روزہ افطار کرتے رہیں، تمہارا کھانا نیک لوگ کھائیں اور فرشتے تمہارے لیے رحمت کی دعائیں کریں۔”


—————————————————————
جان بوجھ کر حالت روزہ میں کھا پی لینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔











اس کا کفارہ یہ ہے کہ سچی توبہ اور نیک اعمال کیے جائیں۔




"جس کسی کو قے آ جائے، جب کہ وہ روزہ سے ہو تو اس پر کوئی قضا نہیں ہے لیکن اگر وہ قصدا قے کرے تو قضا دے کیونکہ ایسا کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔”



"کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہو جاتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے، یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔”


بعض کہتے ہیں کہ ایسا ٹیکہ جس کا مقصد خوراک یا قوت کی فراہمی نہ ہو، بلکہ صرف بیماری کا علاج ہو، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، لیکن احسن و بہتر یہی ہے کہ اس سے بھی بچا جائے۔ اور اس کو افطاری کے بعد یا سحری کے وقت لگایا جائے۔


کیونکہ اس سے روزہ ٹوٹنے کی کوئی صحیح دلیل موجود نہیں۔



————————————————————-




"جب کوئی بھول کر کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے، کیونکہ اسے اللّٰــــــــــــــــہ تعالٰی نے کھلایا پلایا ہے۔”








” روزہ کسی چیز کے جسم میں داخل ہونے سے ٹوٹتا ہے،جسم سے خارج ہونے سے نہیـــــں ٹوٹتا۔”






"اس میں کوئی حرج نہیـــــں”








"سیدہ عائشہ رضی اللّٰــــــہ عنہا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللّٰــــــہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ بعض دفعہ فجر ہو جاتی اور آپ ﷺ اپنی کسی بیوی کے ساتھ صحبت کی وجہ سے جنبی ہوتے، پھر آپ ﷺ غسل فرماتے ہیں اور آپ روزے سے ہوتے تھے-"




"ناک میں دوا (وغیرہ) ڈالنے میں، اگر وہ حلق تک نہ پہنچے تو کوئی حرج نہیـــــں ہے۔”
