روزوں کی فــرضـیـت کا بیـــان:
ہر عاقل وبالغ مسلمان پر رمضان کے روزے فرض ہیں
ارشـــاد ربـــانی ہے:
"یَا أَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِن قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُون”َ
ترجمہ :
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر روزہ رکھنا فرض کر دیا گیا ہے، جیسے ان لوگوں پر فرض کیا گیا جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم بچ جاؤ۔‘‘
البقـــرۃ : ۱۸۳
☆• سیدنا ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان (یعنی جنت) کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔‘‘
بخاری: ۱۸۹۹ مسلم: ۱۰۷۹
☆• سیدنا ابوھریرہ رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص ایمان کے ساتھ خالص ﷲ تعالیٰ کی رضا کے لیے رمضان کے روزے رکھے تو اس کے پہلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘
بخاری: ۲۰۱۴ مسلم: ۷۵۹
☆• سیدنا ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ابن آدم کا ہر (نیک) عمل بڑھا دیا جاتا ہے، اس طرح کہ ایک نیکی کا بدلہ دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے، سوائے روزے کے،
⚘ ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے، وہ (خالصتاً) میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا، اس لیے کہ ابن آدم میری رضا کے لیے اپنی شہوت اور اپنے کھانے پینے کو چھوڑتا ہے”
” روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوتی ہیں
☆:- ایک خوشی جب وہ روزہ افطار کرتا ہے۔
اور
☆:- دوسری خوشی جب اس کی اس کے پروردگار سے ملاقات ہوگی
اور روزہ دار کے منہ کی بو ﷲ تعالیٰ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے”
مسلم: ۱۶۴/ ۱۱۵۱
فجر سے پہلے فرض روزے کی نیت کرنا ضروری ہے-
نسائی: ۲۳۳۸، ۲۳۴۵
نفل روزے کے لیے یہ شرط نہیـــــں ہے۔
مسلم: ۱۱۵۴
نیت محض دل کے ارادے کا نام ہے،۔
نیت کے مروجہ الفاظ
وَبِصَوْمِ غَدٍ نَّوَیْتُ مِنْ شَھْرِ رَمَضَانَ
یہ بے اصل ومن گھڑت ہیں۔
سحری سے متعلق رسول اللّٰــــــــــــــــہ ﷺ نے فرمایا:-
"سحری کھایا کرو، کیونکہ سحری میں برکت ہے۔”
بخاری: ۱۹۲۳۔ مسلم: ۱۰۹۵
"سحری میں برکت ہے، لہٰذا اسے مت چھوڑو، اگرچہ تم میں سے کوئی پانی کا ایک گھونٹ ہی پی لے، یقینا ﷲ تعالیٰ سحری کرنے والوں پر رحمتیں نازل کرتا ہے اور اس کے فرشتے ان کے لیے رحمت کی دعائیں کرتے ہیں۔”
مسند احمد: ۳/ ۱۲، ۴۴،ح: ۱۰۹۱، ۱۱۴۰۲
"سحری کھاتے ہوئے اذانِ فجر شروع ہو جائے اور اسے علم ہو کہ یہ اذان طلوعِ فجر کے بعد ہو رہی ہے تو اس کے لیے واجب ہے کہ کھانا پینا بند کر دے”
"اور اگر وہ مؤذن کا حال نہیـــــں جانتا کہ اس نے اذان طلوعِ فجر کے بعد کہی ہے یا پہلے تو بہتر اور احتیاط اسی میں ہے کہ اذان سنتے ہی کھانا پینا بند کر دے،”
” البتہ اگر اس کے ہاتھ میں برتن ہو تو
اسے اپنی حاجت پوری کر لینے کی رخصت ہے ۔”
ابوداؤد۲۳۵۰
سحری تاخیر سے کرنی چاہیے اور افطاری جلدی،
رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:-
” یقینا ہم انبیاء کا گروہ ہیں، ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم اپنی سحری میں تاخیر کریں اور افطاری میں جلدی کریں۔”
صحیح ابن حبان: ۱۷۰۷۰
افطـــار کی یہ دعـــا مسنـــون ہے:
ذَھَبَ الظَّمَاُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَاءَ ﷲ
ترجمہ :-
"پیاس دور ہو گئی، رگیں تر ہو گئیں اور اگر ﷲ تعالیٰ نے چاہا تو اجر بھی ثابت ہو گیا۔”
ابوداؤد: ۲۳۵۷سندہ حسن
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللّٰہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:-
” جس شخص نے کسی روزے دار کا روزہ افطار کروایا، تو اسے ان روزے داروں کے برابر ثواب ملے گا، باوجود اس کے کہ ان کے ثواب میں کچھ کمی نہیـــــں ہو گی۔”
ابن ماجہ: ۱۷۴۶
رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سعد بن معاذ رضی اللّٰہ عنہ کے ہاں روزہ افطار کیا تو، انہیں یہ دعا دی:
اَفْطَرَ عِنْدَکُمُ الصَّائِمُوْنَ وَاَکَلَ طَعَامَکُمُ الْاَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَائِکَۃُ
ترجمہ :-
"تمہارے ہاں روزے دار روزہ افطار کرتے رہیں، تمہارا کھانا نیک لوگ کھائیں اور فرشتے تمہارے لیے رحمت کی دعائیں کریں۔”
صحیح ابن ماجہ: ۱۷۴۷، صحیح ابی داود: ۳۸۵۴
روزہ کو تـــوڑنے والے امـــور کا بـیـــان:
—————————————————————
جان بوجھ کر حالت روزہ میں کھا پی لینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
البقرۃ: ۱۸۷۔ مسلم: ۱۶۴/ ۱۱۵۱
رمضان میں حالت روزہ میں، یا فرض روزہ کی قضائی کے وقت جماع کرنے سے مرد و عورت دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
اس کا کفارہ یہ ہے کہ مرد ایک غلام آزاد کرے، اگر طاقت نہیں تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے، اگر اس کی بھی طاقت نہیں تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔
بخاری: ۱۹۳۶۔ مسلم: ۱۱۱
مرد کے لیے کفارہ کے ساتھ روزہ کی قضائی دینا ہوگی۔
ابن ماجہ، ۱۶۷۱/ الالبانی۔ اور صحیح ابوداؤد، ۲۳۹۳الالبانی
قضاء، کفارہ اور اللّٰــــہ تعالیٰ سے توبہ تینوں کام لازم ہیں۔
فتاویٰ اللجنۃ الدائمہ للبعوث العلمیہ والافتاء ۱۰/ ۳۰۴
عورت روزہ ٹوٹنے کی وجہ سے روزہ کی قضائی اور استغفار کرے گی۔
واللّٰــــــــــــــــہ اعلم.
شیخ ابن جبرین رحمہ اللّٰــــہ ایک سوال کے جواب میں کہتے ہیں مشت زنی رمضان اور غیر رمضان میں جائز نہیں بلکہ یہ گناہ اور جرم ہے ۔
اس کا کفارہ یہ ہے کہ سچی توبہ اور نیک اعمال کیے جائیں۔
رمضان کے دن کے وقت اگر اس فعل بد کا ارتکاب ہوا ہو تو اس سے اُس کے گناہ میں اور بھی اضافہ ہو گا اور اس دن کے روزے کی قضاء بھی ضروری ہے۔
فتاویٰ اسلامیہ جلد۲،ص،۱۷۸
عمدًا قے کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے،
آپ صلی اللّٰــــہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس کسی کو قے آ جائے، جب کہ وہ روزہ سے ہو تو اس پر کوئی قضا نہیں ہے لیکن اگر وہ قصدا قے کرے تو قضا دے کیونکہ ایسا کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔”
ابودؤد: ۲۳۸۰
عورت کو حیض یا نفاس شروع ہو جائے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے،
آپ صلی اللّٰــــہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہو جاتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے، یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔”
بخاری: ۱۹۵۱
دوران روزہ میں ٹیکہ لگوانے میں علماء کا اختلاف ہے،
بعض کہتے ہیں کہ ایسا ٹیکہ جس کا مقصد خوراک یا قوت کی فراہمی نہ ہو، بلکہ صرف بیماری کا علاج ہو، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، لیکن احسن و بہتر یہی ہے کہ اس سے بھی بچا جائے۔ اور اس کو افطاری کے بعد یا سحری کے وقت لگایا جائے۔
واللّٰــــــــــــــــہ اعلم.
نکسیر پھوٹنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،
کیونکہ اس سے روزہ ٹوٹنے کی کوئی صحیح دلیل موجود نہیں۔
بچے کو دودھ پلانے کی وجہ سے اس کی ماں کا روزہ نہیں ٹوٹتا۔
کسی مریض کو خون کا عطیہ دینے، یا ٹیسٹ وغیرہ کے لیے خون دینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
روزہ دار کے لیے جائز اُمور کا بیان:
————————————————————-
"حالتِ روزہ میں بغیر مبالغہ کے کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا جائز ہے”
ابوداؤد:۲۳۸۵، ابن ماجہ: ۴۰۷
بھول کر کھا پی لینے سے روزہ نہیـــــں ٹوٹتا،
رسول اللّٰــــــــــــــــہ ﷺ نے فرمایا:
"جب کوئی بھول کر کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے، کیونکہ اسے اللّٰــــــــــــــــہ تعالٰی نے کھلایا پلایا ہے۔”
بخاری: ۱۹۳۳
"روزہ دار کے لیے دن کے کسی بھی حصے میں مسواک کرنا جائز ہے،
اور ٹوتھ پیسٹ کے استعمال سے بچنے میں ہی احتیاط ہے”
ارواء الغلیل: ۱/ ۶ا۔ بخاری، تعلیقا، قبل الحدیث: ۱۹۳۴
"روزہ دار کے لیے گرمی، پیاس یا کسی اور وجہ سے غسل کرنا جائز ہے”۔
ابوداؤد: ۲۳۶۵
"روزہ کی حالت میں مذی خارج ہو، یا احتلام ہو جائے تو روزہ نہیـــــں ٹوٹتا "
سیدنا ابن عباس رضی اللّٰــــــہ عنہ اور عکرمہ رضی اللّٰــــــہ عنہ فرماتے ہیں:
” روزہ کسی چیز کے جسم میں داخل ہونے سے ٹوٹتا ہے،جسم سے خارج ہونے سے نہیـــــں ٹوٹتا۔”
بخاری، تعلیقا، قبل الحدیث: ۱۹۳۸
"حالت روزہ میں سر پر تیل لگانا اور کنگھی کرنا جائز ہے”
بخاری، تعلیقا، قبل الحدیث: ۱۹۳۰
"روزہ دار کے لیے سرمہ استعمال کرنا جائز ہے”
ابوداؤد: ۲۳۷۹
اگر ہنڈیا یا کسی اور چیز کاذائقہ چکھ لیا جائے، بشرطیکہ وہ چیز حلق سے نیچے نہ جائے تو سیدنا ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ :
"اس میں کوئی حرج نہیـــــں”
بخاری، تعلیقا، قبل الحدیث: ۱۹۳۰
منہ میں موجود اپنا تھوک نگل لینے سے، یا مکھی کے حلق میں داخل ہو جانے سے روزہ نہیـــــں ٹوٹتا-
کیونکہ ان چیزوں سے روزہ ٹوٹنے کی کوئی دلیل موجود نہیـــــں۔
سینگی یا پچھنے لگوانے سے روزہ نہیـــــں ٹوٹتا-
سیدنا ابن عباس رضی اللّٰــــــہ عنہ کہتے ہیں کہ:
"رسول اللّٰــــــــــــــــہ ﷺ نے احرام اور روزے کی حالت میں پچھنا لگوایا۔”
بخاری: ۱۹۳۸، ۱۹۳۹
حالتِ جنابت میں سحری کھا کر روزہ رکھ لینا اور بعد میں غسل کرنا جائز ہے،
"سیدہ عائشہ رضی اللّٰــــــہ عنہا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللّٰــــــہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ بعض دفعہ فجر ہو جاتی اور آپ ﷺ اپنی کسی بیوی کے ساتھ صحبت کی وجہ سے جنبی ہوتے، پھر آپ ﷺ غسل فرماتے ہیں اور آپ روزے سے ہوتے تھے-"
بخاری: ۱۹۲۵، ۱۹۲۶۔ مسلم: ۱۱۰۹، ۱۱۱۰
"خود بخود قے آنے سے روزہ نہیـــــں ٹوٹتا”
البیھقی: ۴/ ۲۱۹۔ ابن ابی شیبہ: ۳/ ۳۸
امام حسن بصری رحمہ اللّٰــــــہ کہتے ہیں کہ:
"ناک میں دوا (وغیرہ) ڈالنے میں، اگر وہ حلق تک نہ پہنچے تو کوئی حرج نہیـــــں ہے۔”
بخاری، بعد الحدیث: ۱۹۳۴